عدالت نے ایف بی آرکاکروڑوں روپے سیلز ٹیکس فراڈکا مقدمہ غیرقانونی قراردیدیا،ملزم 11 سال بعد بری

کراچی (کسٹم بلیٹن )کراچی کی خصوصی عدالت کسٹمز ٹیکسیشن اینڈ اینٹی اسمگلنگ نے ایف بی آرکی جانب سے11سال قبل جعلی سیلز ٹیکس انوائسزکے ذریعے کروڑوں روپے کے سیلز ٹیکس فراڈکے مقدمہ کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے مقدمہ کو خارج کرکے ملزم سید فرازعلی کو بری کردیاہے ، عدالت نے ایڈوکیٹ انیل ضیاءکے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کے خلاف درج مقدمہ غیر قانونی ہے کیونکہ سیلز ٹیکس ایکٹ1990 کے شق11 تحت کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آردرج نہیں کی جاسکتی ، عدالت نے حکم دیاکہ ریکارڈ میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں کہ ملزم کے خلاف ٹیکس ذمہ داری کے تعین کی کارروائی کی گئی ہو بلکہ تفتیشی افسر نے بھی عدالت میں بیان دیاہے کہ اسے کسی بھی ایڈجیوڈیکیشن یا اسسمنٹ کے بارے میں علم نہیں، عدالت نے حکم دیاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 4 دسمبر 2024 کو اپنے فیصلے (سول اپیل نمبر 350تا 698 اور دیگر منسلک مقدمات) میں واضح کردیا ہے کہ ٹیکس فراڈ کے الزامات کی بنیاد پر محض ایف آئی آر یا گرفتاری غیر قانونی ہے جب تک پہلے قانونی طریقہ کار کے تحت ٹیکس ذمہ داری کا تعین نہ ہو، عدالت نے حکم دیا کہ چونکہ اس مقدمے میں ایڈجیوڈیکیشن اور ٹیکس ذمہ داری کے تعین کی کارروائی نہ ہونے کے باعث سزا کا کوئی امکان نہیںلہٰذا مقدمہ جاری رکھنا سے کچھ حاصل نہیںہوگا، عدالت نے ایڈوکیٹ انیل ضیاءکے پیش کردہ دلائل کو بنیاد بنا کر کارروائی ختم کردی اور سید سرفراز علی کوبری کرنے کا حکم دیا۔




