ویسٹ کلکٹریٹ کی مضر صحت 200 ٹن چھالیہ نیلام کرنے کی کوشش

کراچی (کسٹم بلیٹن )کلکٹریٹ آف اپریزمنٹ ویسٹ نے مضر صحت قرار دی گئی چھالیہ کی بھاری مقدار تقریباً دو سو ٹن نیلام کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، ذرائع کے مطابق یہ چھالیہ میسرز آر اے امپکس کی جانب سے سال 2023 میں درآمد کی گئی تھی جس کے متعدد کنٹینرز کو محکمہ کسٹمز نے مضر صحت قرار دے کر کلیئرنس سے روک دیا تھا، درآمد کنندہ کی جانب سے چھالیہ کے نمونے دو مرتبہ مختلف لیبارٹریز میں ٹیسٹ کے لئے بھجوائے گئے تاہم دونوں بار لیبارٹری رپورٹس میں افلاٹکاسین کی مقدار حد سے زیادہ پائی گئی جس پر محکمہ کسٹمز نے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس روک دی تھی، ذرائع کے مطابق دو سال گزرنے کے بعد اپریزمنٹ ویسٹ کی ایک خاتون ڈپٹی کلکٹر نے مبینہ طور پر درآمد کنندہ کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے انہی کنسائمنٹ کے نمونے تیسری مرتبہ لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے پی ایس کیوسی اے لیبارٹری بھجوا دیے۔ ابتدائی طور پر لیبارٹری ٹیسٹ میں خطرناک مقدار میں افلاٹوکسین نامی زہریلا مادہ پایا گیا جو مخصوص فنگس سے پیدا ہوتا ہے۔ اسی بنیاد پر چھالیہ کی کلیئرنس مسترد کر دی گئی۔پہلی رپورٹ غلط آنے کے بعد درآمدکنندہ نے عدالت سے رجوع کیا اور 10 نومبر 2023 کو عدالت کے حکم پرچھالیہ کے سیمپل دوبارہ ٹیسٹ کے لیے بھیجے گئے تاہم دوسری لیبارٹری رپورٹ میں بھی وہی افلاٹوکسین کی خطرناک سطح برقرار رہی اور سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایک بار پھر یہ کنسائمنٹ انسانی استعمال کے لیے ناموزوں قرار دی گئی ۔ذرائع کے مطابق کلکٹریٹ آف اپریزمنٹ ویسٹ کے افسران نے دو سال بعد قانونی ضوابط کو نظرانداز کرتے ہوئے مضرصحت چھالیہ کے سیمپل تیسری بار پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیوسی اے) کی لیبارٹری بھجوادیے۔قانونی طریقہ کار کے مطابق کسٹمز محکمے کو خود سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھیجنے کا اختیار نہیں بلکہ اس سلسلے میں محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) کو ریفرنس دیا جانا ضروری ہوتا ہے۔کسٹم بلیٹن کو موصولہ ایک کورئیر سلِپ کے مطابق ایک کسٹمز اہلکار نے خود سیمپل کا پارسل بک کرایا، جب کہ ٹیسٹنگ فیس کی رقم بیس ہزار روپے درآمدکنندہ نے نجی بینک کے چیک کے ذریعے ادا کی۔ذرائع نے بتایا کہ لیبارٹری رپورٹس میں ہیرا پھیری کر کے مضر صحت چھالیہ نیلام درست قراردینے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ مضرصحت چھالیہ کو نیلامی کے لیے اہل قرار دیاجاسکے اگرچہ بندرگاہوں پر عرصہ دراز سے پڑے غیرخوراکی سامان کی نیلامی معمول کا حصہ ہے،تاہم ایسے خوردنی سامان جنہیں دو مرتبہ مضر صحت قرار دیا جا چکا ہو ان کی نیلامی کسی طور جائز نہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ اعلیٰ حکام کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہئے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ یہ خطرناک سامان انسانی خوراک کی مارکیٹ میں داخل نہ ہو۔کسٹمز حکام سے اس معاملے پر مو¿قف لینے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے رپورٹ سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔




