کرنسی اسمگلرز کے خلاف خفیہ اداروں کا کریک ڈائون، ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی، ملک بوستان کی عوام سے ڈالر نہ خریدنے کی اپیل

کراچی(کسٹم بلیٹن) چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک محمد بوستان نے دیگر نمائندہ ارکان کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ڈی جی سی جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کی جس میں حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں دوبارہ تیزی سے اضافے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جنرل فیصل نصیر نے دریافت کیا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں ایک بار پھر غیرمعمولی اضافہ کیوں ہورہا ہے جس پر ملک بوستان نے وضاحت کی کہ ایران اور افغانستان کی جانب سے دوبارہ کرنسی اسمگلنگ مافیا متحرک ہوچکا ہے جو پاکستان سے ڈالر اور دیگر غیرملکی کرنسیاں اسمگل کر کے لے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ بڑے شہروں میں کرنسی ایکسچینج کے مراکز کے باہر بلیک مارکیٹ کے کارندے صارفین کو قانونی چینل سے ہٹا کر زیادہ ریٹ کا لالچ دے کر خفیہ دفاتر میں لے جاکر بلیک مارکیٹ کے نرخوں پر کرنسی خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے قانونی ایکسچینج کمپنیوں کے کاﺅنٹرزویزان ہو چکے ہیں اور ڈالر کی اوپن مارکیٹ میں سپلائی تیزی سے سکڑ رہی ہے، مزید برآں ایف بی آر کے اس حالیہ قانون نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے جس کے تحت اگر کوئی شخص دو لاکھ روپے سے زائد کی خریداری بینکنگ چینل کے بجائے نقد ادائیگی سے کرے تو فروخت کنندہ پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، اس پالیسی کے باعث نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے کیش میں بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ اندوزی میں مصروف ہیں جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہو گئی ہے، ملک بوستان نے حکومت سے اپیل کی کہ جس طرح اسٹیٹ بینک نے اپنے سرکلر میں دو ہزار ڈالر تک کیش خریداری کی اجازت دی ہے اسی طرح ٹیکس سے بھی دو ہزار ڈالر تک کیش خریداری کو مستثنیٰ قرار دیا جائے تاکہ قانونی چینل سے لین دین بحال ہو اور غیر ضروری دباو¿ ختم ہو، جنرل فیصل نصیر نے ملک بوستان کی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے یقین دلایا کہ اس حوالے سے حکومت سے بات کی جائے گی اور ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کرنسی اسمگلرز اور حوالہ ہنڈی مافیا کے خلاف فوری کریک ڈاو¿ن کا حکم دیا جس کے نتیجے میں کرنسی اسمگلنگ نیٹ ورک زیرزمین چلا گیا ہے، ایف آئی اے نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے جن کے فوری اثرات سامنے آئے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 288.60 سے کم ہوکر 288 روپے جبکہ انٹربینک میں 285 سے کم ہوکر 284.80 روپے فی ڈالر پر آگئی ہے، ملک بوستان کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح کی کارروائیاں جاری رہیں تو آنے والے دنوں میں ڈالر 280 سے نیچے آکر 270 اور پھر ممکنہ طور پر 250 روپے فی ڈالر تک گر سکتا ہے، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اس وقت ڈالر کی خریداری سے مکمل گریز کریں اور جن کے پاس ڈالر موجود ہیں وہ فوری فروخت کریں کیونکہ آئندہ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں واضح کمی کا امکان ہے




