ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کاغلط استعمال روکنے کے لئے ایف بی آرکابڑااقدام

اسلام آباد (کسٹمز بلیٹن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے مسلسل غلط استعمال، غیر برآمدی استعمال اور غیر رجسٹرڈ خریداروں کو مصنوعات کی فروخت جیسے سنگین انکشافات کے بعد فوری اصلاحی اقدام اٹھاتے ہوئے ایس آر او 1359 جاری کر دیا ہے، جس کے تحت کسٹمز رولز 2001 میں جامع ترامیم تجویز کی گئی ہیں، ان ترامیم کے ذریعے روئی، کاٹن یارن اور گرے کلاتھ کو اسکیم سے خارج کر دیا گیا ہے جبکہ آئرن اور اسٹیل اسکریپ کو دوبارہ شامل کیا گیا ہے، موٹر اسکریپ اور کمپریسر اسکریپ کی درآمد اب صرف تانبے کے مواد کی بنیاد پر قابل قبول ہوگی اور بقیہ اسٹیل پر تمام واجب الادا ٹیکسز اور ڈیوٹیز لاگو ہوں گی، جنہیں صرف سیلز ٹیکس رجسٹرڈ صنعتوں کو فروخت کیا جا سکے گا، ایف بی آر نے پہلی بار انشورنس کمپنیوں کی جاری کردہ AA++ ریٹنگ یافتہ انشورنس گارنٹی کو بینک گارنٹی کے متبادل کے طور پر قبول کرنے کی تجویز دی ہے، بشرطیکہ وہ ایف بی آر کے تجویز کردہ فارمیٹ پر مبنی ہو، جب تک انشورنس گارنٹی کا باقاعدہ فارمیٹ نوٹیفائی نہیں ہوتا، صارفین کو بینک گارنٹی جمع کرانی ہو گی، مزید یہ کہ اسکیم کے تحت اجازت شدہ خام مال کے دائرہ کار میں نرمی کرتے ہوئے صارفین کو 10 فیصد تک نئے خام مال کی درآمد پیشگی منظوری کے بغیر کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ڈسچارج رپورٹ جمع کرانے کی مدت 60 دن سے بڑھا کر 90 دن کر دی گئی ہے جبکہ استعمال کی مدت 9 ماہ برقرار رکھی گئی ہے، تاہم غیر معمولی حالات میں ایف بی آر، وزارت تجارت اور وزارت صنعت و پیداوار پر مشتمل کمیٹی مزید 9 ماہ کی توسیع دے سکے گی، ایف بی آر نے تمام متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ ان ترامیم پر اپنے اعتراضات یا تجاویز پانچ روز کے اندر اندر تحریری طور پر ارسال کریں تاکہ انہیں حتمی فیصلہ سازی سے قبل زیر غور لایا جا سکے۔




