Breaking NewsEham Khabar

جائیداد کی خرید وفروخت پر ایف بی آر کا نیا ٹیکس بم

اسلام آباد (بزنس رپورٹر)مالی سال2025-26کے بجٹ کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جائیداد فروخت کرنے والوں پر بھاری ٹیکس نافذ کر دیا ہے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔ اس اقدام نے ملک کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔فنانس ایکٹ 2025 کے تحت جاری کردہ ہدایات کے مطابق، اب تمام رجسٹریشن حکام،چاہے وہ ہاو¿سنگ سوسائٹیاں ہوں، بلدیاتی ادارے، جوائنٹ وینچرز یا نجی ڈویلپرزان تمام کو ہر جائیداد کی فروخت یا منتقلی پر نیا ٹیکس فوری طور پر وصول کرنا ہوگا۔ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 236C میں ترمیم کرتے ہوئے جائیداد بیچنے والوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس کی شرحیں نمایاں طور پر بڑھا دی ہیں ،جس میںپانچ کروڑتک کی خرید ہوفروخت پر ٹیکس تین فیصد سے بڑھا کر4.5فیصد،پانچ کروڑسے دس کروڑ کی خریدوفروخت پر ٹیکس چارفیصدسے بڑھا کر5.5فیصددیاگیاہے ۔ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں ریونیو ریکارڈ دفاتر، ہاو¿سنگ اتھارٹیز، پرائیویٹ ڈویلپرز اور دیگر متعلقہ ادارے اب قانونی طور پر ہر جائیداد کی رجسٹری یا تصدیق کے وقت مذکورہ ٹیکس کاٹ کر ایف بی آر میں جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام غیر دستاویزی دولت کے بہاو¿ کو روکنے، ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت لانے کے لیے ناگزیر تھا۔تاہم، ماہرین معاشیات خبردار کر رہے ہیں کہ اس اقدام سے قلیل مدتی کساد بازاری جنم لے سکتی ہے، کیونکہ فروخت کنندگان بھاری ٹیکسوں سے بچنے کے لیے لین دین مو¿خر کر سکتے ہیں۔جبکہ ریئل اسٹیٹ سے وابستہ افراد نے اس ٹیکس میں اضافے کو غیر متوقع جھٹکا قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شرحیں پہلے ہی زیادہ تھیں، اور اب مزید اضافہ سرمایہ کاری کے ماحول پر منفی اثر ڈالے گا۔ایف بی آر نے جائیداد کی فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنا اور ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو دستاویزی بنانا ہے۔ تاہم، اس فیصلے سے جائیداد بیچنے والوں پر مالی دباو¿ بڑھے گا اور مارکیٹ سست روی کا شکار ہو سکتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button