ممبران لینڈریونیو کی اجازت کے بغیرکارروائی غیرقانونی قرار

اسلام آباد (کسٹم بلیٹن)کاروباری اداروں یا کسی شخص کے خلاف کارروائی سے قبل ممبران لینڈریونیوکی اجازت کولازمی قراردیدیاہے اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس جنرل آرڈرنمبر02 جاری کردیاہے جس کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ1990 کے شق37اے کی ذیلی شق (8) اور(9) کے تحت تفتیش سے قبل اختیار کیے جانے والے طریقہ کار کا تفصیلی طریقہ کار متعارف کروا دیا ہے جس کے تحت اب کسی بھی شخص یا ادارے کے خلاف تفتیشی کارروائی اس وقت تک شروع نہیں کی جا سکے گی جب تک کمشنر ان لینڈ ریونیو سے باقاعدہ منظوری حاصل نہ کی جائے اور اگر کمشنر تفتیش کا آغاز کرنا چاہے تواسے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز سے منظوری لینا لازم ہوگا اور اس منظوری سے قبل کمشنر کو کاروباری برادری کے دو نمائندوں سے مشاورت کرنا لازم قرار دیا گیا ہے یہ نمائندے ایف بی آر کی جانب سے پہلے سے نوٹیفائی شدہ کاروباری تنظیموں کے نامزد کردہ ہوں گے جن کی فہرست ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کی جائے گی، اس مقصد کے لیے کاروباری تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ریجن سے دو ایسے نمائندے نامزد کریں جو باقاعدہ ٹیکس گزار اور نمایاں کاروباری حیثیت کے حامل ہوں، ان ناموں کو ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کو ارسال کیا جائے گا، اس فہرست میں پاکستان بزنس کونسل، ایف پی سی سی آئی، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، کراچی، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، کوئٹہ، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، حیدرآباد، پشاور، راولپنڈی، ساہیوال، سکھر، ایبٹ آباد اور بہاولپور کے چیمبرز آف کامرس شامل ہیں، ہر ریجن کے لیے دو افراد ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز نامزد کریں گے جن کا انتخاب ان کی ٹیکس ادائیگی، برآمدات اور کمپلائنس ہسٹری کی بنیاد پر کیا جائے گا، تاہم کسی ایک تنظیم سے ایک سے زائد نمائندے کسی بھی ریجن میں نامزد نہیں کیے جائیں گے، اس حکم کا مقصد ٹیکس نظام میں شفافیت، احتساب اور کاروباری برادری کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔




