بااثر مافیاز اور کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے بیگیج اسکیم کے ذریعے اسمگلنگ کا نیا راستہ اختیار کرلیا گیا

کراچی (کسٹم بلیٹن)حکومتی کوششوں کے باوجود اسمگلنگ کے تمام راستے بند نہیں کیے جا سکے، کیونکہ کچھ بااثر مافیاز اور کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے بیگیج اسکیم کے ذریعے اسمگلنگ کا نیا راستہ اختیار کرلیا گیا ہے۔ یہ اسکیم بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے مخصوص ہے تاکہ وہ وطن واپسی پر اپنا ذاتی سامان لا سکیں، مگر اسمگلرز اس سہولت کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسمگلرز پہلے سے بیرونِ ملک موجود اشیاءکی لاٹ بُک کرتے ہیں اور پھر مخصوص کسٹمز افسران سے رابطہ کر کے تفصیلات اور معاوضہ طے کرتے ہیں۔ بعدازاں یہی سامان قانونی بیگیج کی شکل میں پاکستان پہنچ جاتا ہے۔ اس پورے عمل میں کلیئرنگ ایجنٹس کا کردار مرکزی ہے جو کمرشل اشیاءکو بیگیج ظاہر کر کے کلیئر کروا لیتے ہیں۔مزید یہ کہ وہ غذائی اشیاءجو پاکستان میں ممنوع قرار دی جا چکی ہیں، وہ بھی اسی طریقہ سے باآسانی ملک میں داخل ہو رہی ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ عوامی صحت کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہیں۔ اس تمام صورتحال نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔




