درآمدی ومقامی گاڑیوں پر نیاویلیوایڈچارج کا نفاذ

اسلام آباد(کسٹم بلیٹن) حکومت پاکستان نے ملک میں تیارکردہ یا درآمد کی جانے والی تمام گاڑیوں پر ایک نیا ویلیوایڈ چارج نافذ کر دیا ہے جس کا اطلاق گاڑی کے انجن کی گنجائش، درآمدی یا مقامی نوعیت اور گاڑی کی اقسام کے لحاظ سے مختلف شرحوں پر ہوگا۔ اس فیصلے کا مقصد نہ صرف ریونیو میں اضافہ کرنا ہے بلکہ مقامی صنعت کو تحفظ دینا اور درآمدات پر کنٹرول بھی حاصل کرنا ہے۔سرکاری اعلامیے کے مطابق 1300سی سی سے کم گنجائش رکھنے والی تمام انجن والی گاڑیوں پر ایک فیصد ویلیوایڈ چارج لاگو کیا گیا ہے۔ اگر یہ گاڑیاں پاکستان میں اسمبل یا تیار کی گئی ہوں تو یہ چارج انوائس قیمت پر لاگو ہوگا جو ڈیوٹی و ٹیکسز سمیت ہوگی۔ اسی طرح اگر یہ گاڑیاں درآمد کی گئی ہوں تو یہ چارج ان کی کسٹمزکی جانب سے مختص کردہ قیمت پر عائد ہوگا جو ڈیوٹی اور ٹیکس سمیت شمار کی جائے گی۔اسی طرح 1300 سی سی سے 1800 سی سی تک انجن گنجائش رکھنے والی گاڑیوں پر دو فیصد ویلیوایڈ چارج لاگو ہوگا۔ مقامی تیار شدہ گاڑیوں کے لیے یہ چارج انوائس قیمت پر لاگو ہوگا جبکہ درآمدی گاڑیوں کے لیے یہ چارج سے مختص کردہ قیمت پر نافذ کیا جائے گا، دونوں صورتوں میں ڈیوٹی اور ٹیکس شامل ہوں گے۔1800 سی سی سے زیادہ انجن رکھنے والی گاڑیوں پر سب سے زیادہ یعنی تین فیصد ایڈ ویلیورم چارج عائد کیا گیا ہے۔ یہ شرح بھی مقامی گاڑیوں کے لیے انوائس قیمت اور درآمدی گاڑیوں کے لیے مختص کردہ قیمت پر نافذ ہوگی۔اس کے علاوہ، حکومت نے بسوں اور ٹرکوں پر بھی ایڈ ویلیورم چارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں تیار یا اسمبل کی گئی بسوں اور ٹرکوں پر ایک فیصد چارج ان کی انوائس قیمت (ڈیوٹی و ٹیکس سمیت) پر جبکہ درآمد شدہ بسوں اور ٹرکوں پر یہی شرح ان کی مختص کردہ قیمت پر (ڈیوٹی و ٹیکس سمیت) پر لاگو کی جائے گی۔ماہرین کے مطابق اس اقدام سے حکومت کو اضافی محصولات حاصل ہوں گے، تاہم ممکنہ طور پر گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ اور مارکیٹ میں اثرات مرتب ہونے کا بھی امکان ہے، خصوصاً درآمدی گاڑیوں کے شعبے میں۔ مقامی آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے اس فیصلے کو ملکی صنعت کے لیے سازگار قرار دیا ہے، جبکہ درآمدی گاڑیوں کے ڈیلرز نے قیمتوں میں اضافے اور طلب میں کمی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔




