ایف بی آرکی بیگیج اسکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمد میں اربوں کی بے نامی ٹرانزیکشنزکی چھان بین

کراچی (کسٹم بلیٹن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پرسنل بیگیج اورگفٹ اسکیم کے تحت درآمدکی جانے والی لگژری گاڑیوں پر اربوں روپے مالیت کی بے نامی ٹرانزیکشنزکی چھان بین کاآغازکردیاہے اس سلسلے میں ایف بی آرنے بیگیج اورگفٹ اسکیم کے تحت گذشتہ سات سالوں کے دوران درآمدی جانے والی ہزاروںگاڑیوں کو کلیئرکرنے والے 30سے زائد کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس کو نوٹس ارسال کردیئے ہیں جس میں کلیئرنگ ایجنٹس سے گاڑیوں کی کلیئرنس سے متعلق دیگردستاویزات طلب کئے ہیں،دستایزات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے الزام عائدکیاگیاہے کہ کلیئرنگ ایجنٹس نے پرسنل بیگیج اور گفٹ اسکیم کے نام پر درآمدکی جانے والی ہزاروں گاڑیوں کی کلیئرنس میںمنظم دھاندلی کی گئی ہے ،دستایزات کے مطابق بیگیج اورگفٹ اسکیم کے تحت گاڑیوں کی درآمدکا اصل مقصدبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرناتھا لیکن اس اسکیم کا فائدہ بیرون ملک پاکستانیوں کے بجائے پاکستان میں مقیم بڑے بڑے بزنس مین اورگاڑیوں کے شوروم سے وابطہ طبقہ اٹھارہاہے جو بڑی بڑی لگژری گاڑیوں کی درآمدبیرون ملک مقیم مزدروطبقے کے نام پر درآمد کرکے کروڑوں روپے کمارہے ہیں۔دستاویزات کے مطابق کلیئرنگ ایجنٹس اربعض کسٹمزافسران واہلکاراس مبینہ ملی بھگت میں شامل ہیں جنہوں نے فروری2018تامئی2025کے دوران ہزاروں لگژری گاڑیوں کی کلیئرنس کروائیں اس سلسلے میں ایف بی آرنے زیرتبصرہ مدت کے دوران درآمدکی جانے والی گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ایف بی آرنے جاری کئے جانے والی نوٹسزمیں الزام عائد کیاہے کہ کلیئرنگ ایجنٹس نے اصل مالکان کی شناخت چھپانے اوربڑے پیمانے پر ٹیکس چوری میں ملوث ہیں،ایف بی آرکے شعبہ اینٹی بے نامی نے کلیئرنگ ایجنٹس کو ہدایات جاری کی ہیں کہ درآمدکی جانے ولای گاڑیوں کی مکمل تفصیلات جس میں گاڑیوں کے اصل مالکان،استعمال کنندگان کی مکمل تفصیلات نام ،قومی شناختی کارڈنمبر،پتہ،بینک اسٹیٹمنٹ مہیاکریں تاکہ اس امرکی نشاندہی کی جاسکے کہ تجارتی بنیادوں پر درآمدکی جانے والی گاڑیاں کس طرح بیگیج اورگفٹ اسکیم کے تحت کلیئرکی گئی ہیں۔اس سلسلے میںایف بی آرنے بے نامی ایکٹ2017کی مختلف دفعات کے تحت کارروائی کا عندیہ دیاہے۔۔ذرائع کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے کی جانے والے مزکورہ کارروائی وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کی ہدایت پر شروع کی گئی ہے،وزیراعظم نے پرسنل بیگیج ،گفٹ اسکیم اورٹرانسفرآف ریذیڈنس(ٹی آر)کے غلط استعمال اوربیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ کا غلط استعمال کرکے لگژری گاڑیوں کی درآمدپر سخت کارروائی کے احکاما ت جاری کئے ہیں۔ ۔ حکومت کی جانب سے ماضی میں بھی بیگیج اسکیم کے تحت درآمدکی جانے والی گاڑیوں کے مسائل حل کے لیے 2019 میں امپورٹ پالیسی آرڈر2022میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت پرسنل بیگیج ،گفٹ اسکیم اورٹی آرکے تحت درآمدکی جانے والی گاڑیوں کے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی بیرون ملک سے بھجوائی گئی غیرملکی کرنسی کے ذریعے لازمی قراردیاگیاتھا جس کے لئے متعلقہ بینک سے پروسیڈریالائزیشن سرٹیفکیٹس کی فراہمی لازمی قراردکی گئی تھی لیکن نومبر2024میں کلیئرنگ ایجنٹس میسرزایروسیزٹرانزٹ ایجنسی اورمیسرزنورانی ٹریڈنگ نے میزان بینک میں کام کرنے والے ایک ملازم کے ساتھ مل کرجعلی پی آرسیزفراہم کرکے 52سے زائد لگژری گاڑیوں کی کلیئرنس کروائی تھی لیکن اس کیس کو مبینہ طورپر لاکھوں روپے کی رشوت کے بعددبادیاگیاہے۔




