کسٹمز کو کلیئر کارگو کی دوبارہ چیکنگ کا اختیار مل گیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز حکام کو ملک بھر میں پہلے سے کلیئر شدہ کارگو کی دوبارہ جانچ (ری ایگزامینیشن) کا اختیار دے دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سمگلنگ، انڈر انوائسنگ اور دیگر غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کی روک تھام بتایا گیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایس آر او1156(I)/2025 کے تحت ایس آر او1637(I)/2024 میں ترامیم کی گئی ہیں، جن کے نتیجے میں کسٹمز حکام کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ کسی بھی مرحلے پر، کسی بھی مقام پر، کلیئرنس حاصل کرنے والے کارگو کی دوبارہ جانچ کر سکیں، بشرطیکہ کوئی مستند انٹیلیجنس اطلاع موجود ہو۔ ماہرین کے مطابق، اس ترمیم کے بعد اب اگر کسی درآمدی سامان کو کسٹمز کلیئرنس مل چکی ہو تب بھی، چاہے وہ ایئرپورٹ پر ہو، ڈرائی پورٹ پر موجود ہو، یا منزل کی جانب روانہ ہو چکا ہو — کسٹمز افسران اس کارگو کو روک کر دوبارہ معائنہ کر سکتے ہیں۔ ایف بی آر نے اس ضمن میں سینٹرلائزڈ اپریزنگ یونٹ اور سینٹرلائزڈ ایگزامنیشن یونٹ کو بھی فعال کر دیا ہے، جن کے ذریعے ملک بھر کی کسٹمز چیکنگ کو مزید مو¿ثر اور مربوط بنایا جا رہا ہے۔سینٹرل ایگزامینشن یونٹ کا دفتر کراچی میں قائم ہے اور اسے کسٹمز فیس لیس اسسمنٹ نظام کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سرپرائز چیکنگ سسٹم ایف بی آر کی کسٹمز پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے، جو نہ صرف تاجروں کو مزید محتاط رکھے گا بلکہ ٹرانزیکشنز میں شفافیت کو بھی فروغ دے گا۔ ایف بی آر پہلے ہی سنٹرلائزڈ کسٹمز ایگزامینیشن سسٹم کو کراچی میں نافذ کر چکا ہے، جس کے تحت درآمدی مال کو اسی دن جانچا جاتا ہے جب وہ پورٹ پر پہنچے، تاکہ تاخیر سے بچا جا سکے اور نگرانی کا نظام مو¿ثر رہے۔




