فیس لیس سسٹم کے ذریعے لگژری گاڑیوں کی کلیئرنس پر منی لانڈرنگ کابڑااسکینڈل بے نقاب

کراچی(کسٹم بلیٹن) ڈائریکٹوریٹ جنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے فیس لیس سسٹم کے آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ فیس لیس سسٹم میں کلیئرہونے والی لگژری گاڑی کی کلیئرنس پراربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے ،تفصیلات کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی چونکا دینے والی رپورٹ نے لگژری گاڑیوں کی درآمد میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب کردیا ہے، جس میں درآمد کنندگان نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے لیے منظم انداز میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ظاہر کیں۔ رپورٹ میں ایک ایسا حیران کن کیس بھی سامنے آیا جہاں 2023 ماڈل کی ٹویوٹا لینڈ کروزر، جس کی اصل مالیت ایک کروڑ روپے سے زائد تھی،جیسے کسٹمزافسران کے ساتھ مل کر صرف 17 ہزار 635 روپے ظاہر کرکے کسٹمز کلیئرنس کرائی گئی۔رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024 سے مارچ 2025 کے دوران فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے آڈٹ میں 1335 درآمدی گاڑیوں کی کلیئرنس کا جائزہ لیا گیا، جن میںگاڑیوں کی ظاہرکردہ قیمت اورکسٹمزافسران کی جانب سے گاڑیوںکی مختص کردہ قیمت کا فرق 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھا۔ درآمدکنندگان نے زیرہ تبصرہ گاڑیوں کی مجموعی درآمدی قیمت صرف 67 کروڑ روپے ظاہر کی، جبکہ گاڑیوںکی اصل مالیت 7 ارب 25 کروڑ روپے سے زائدہونے کا انکشاف ہو۔ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب29کروڑروپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسزکیادائیگیاں کی گئیں کرکے 18ارب78کروڑکے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کی گئی ،پی سی اے کی رپورٹ کے مطابق، ایک بھی کیس میں درآمد کنندگان یہ ثبوت پیش نہ کرسکے کہ گاڑی کی ادائیگی بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے بھیجی گئی۔اس سے اس امر کا قوی شبہ پیدا ہوا کہ اصل قیمت کی ادائیگی غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی چینلز کے ذریعے بیرون ملک کی گئی۔آڈٹ رپورٹ میںبتایاگیاہے کہ درآمدکی جانے والی 99.8 فیصد لینڈکروزرکلیئرنس میں انڈرانوائسنگ کا سہاراکرڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کی گئی۔رپورٹ میںیہ بھی کہاگیاہے کہ اس طرح کی منظم انڈرانوائسنگ نہ صرف بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا باعث بن رہی ہے بلکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو شدید خطرات لاحق کر رہی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں، خاص طور پر ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ مزید کارروائی کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھیج دی گئی ہے تاکہ اس دھوکہ دہی کے نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ تحقیقات اور قانونی کارروائی کی جا سکے۔




