Breaking NewsEham KhabarExclusive Reports

فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ کے تین ماہ میں 38 ارب روپے کا ریکارڈ خسارہ

کراچی(کسٹم بلیٹن) محکمہ کسٹمزمیں کرپشن سے پاک اور شفافیت کی علامت قرار دی جانے والی ”فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم نے محض تین ماہ میں قومی خزانے کو 38 ارب روپے کا نقصان پہنچا دیا، یہ انکشاف ڈائریکٹوریٹ جنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) کی دھماکہ خیز آڈٹ رپورٹ میں ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 16 دسمبر 2024 سے 15 مارچ 2025 کے دوران صرف پی سی اے ساو¿تھ ریجن میں نو افسران نے آڈٹ کیا جبکہ ایف سی اے کلیئرنس میں سو سے زائد افسران مصروف رہے، عملے کی اس شدید کمی کے باعث محض 8.8 فیصد کلیئرنس کی جانچ پڑتال ہوسکی اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اصل نقصان کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔ آڈٹ میں 1 لاکھ 49 ہزار 86 جی ڈی میں سے 13 ہزار 140 کا جائزہ لیا گیا جن میں ہر پانچ میں سے ایک میں بے ضابطگی پائی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صرف 1 ہزار 524 جی ڈی میں ڈیوٹی اور ٹیکس چوری سے سات ارب44کروڑروپے کا نقصان ہوا، جبکہ 1 ہزار 6 جی ڈیز میں10ارب53کروڑروپے مالیت کی ممنوعہ اشیاءامپورٹ پالیسی آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلیئر کی گئیں۔ سب سے بڑا نقصان قوانین کے مطابق کنٹراونشن کیسز نہ بنانے سے ہوا جس سے 30ارب 36کروڑروپے کا نقصان ہوا اور ایسے کیسوں میں سے صرف 2 فیصد سے بھی کم کو باضابطہ بک کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق لگژری گاڑیوں کی ویلیو ایشن میں 91 فیصد تک انڈر انوائسنگ پائی گئی، 1 ہزار 335 گاڑیوں کے جی ڈی میں ظاہرکردہ ویلیو 67 کروڑ روپے تھی جسے اسیسمنٹ کے دوران بڑھا کرسات ارب25کروڑ روپے کیا گیا مگر اس اضافی ویلیو کی غیر ملکی ادائیگی کی تصدیق تک نہیں کی گئی، خاص طور پر ٹویوٹا لینڈ کروزر جیسی مہنگی گاڑیاں انتہائی کم قیمت ظاہر کی گئیں جو منی لانڈرنگ کے سنگین خدشات کو جنم دیتی ہیں۔ آڈٹ نے مزید انکشاف کیا کہ 4 ہزار 973 درآمدی کنٹینرز جن میں23ارب 40کروڑروپے کے سولر پینل بھی شامل تھے، طویل عرصے تک یعنی دو سال سے زائد تک کلیئر نہ ہوئے، بعد ازاں ان میں سے متعدد کو غیر مجاز این ٹی این اور کسٹمز یوزر آئی ڈیز پر کلیئر کردیا گیا جس سے 64 کروڑ 30 لاکھ روپے کے ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کے خدشات پیدا ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ متعدد جی ڈی مختلف مراحل سے گزرنے کے باوجود غلط مختص کی گئیں، 313 جی ڈی میں2ارب11کروڑ روپے کی ڈیوٹی چوری ہوئی جبکہ کوالٹی ایشورنس کلیئرنس والے 58 جی ڈی سے بھی 7 کروڑ 72 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، جن میں غلط درجہ بندی، غیر قانونی چھوٹ، کم ویلیو ظاہر کرنا اور اشیاءکی مبہم وضاحت جیسے معاملات شامل ہیں۔ پی سی اے ساو¿تھ نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ فیس لیس اسسمنٹ سسٹم کے تحت جی ڈیز کی تفصیلات تک رسائی محدود کرنے سے اسیسمنٹ کے معیار پر شدید منفی اثر پڑا ہے، نظام ”بلائنڈ فسیلیٹیشن“ کی طرف جھک گیا ہے اور ٹیکس نظام میں ایک خرابی پیدا ہوگئی ۔ رپورٹ میں فوری اقدامات کی سفارش کی گئی ہے جن میں آڈٹ ڈائریکٹوریٹس میں ماہر عملہ تعینات کرنا، ایف سی اے ماڈل میں نگران چیکس بحال کرنا، جی ڈیز کو لازمی کنٹراونشن فریم کے لیے ڈیجیٹل فلیگ کرنا اور بار بار غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف فارنزک تحقیقات شامل ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button