ایف بی آر کا آن لائن کاروبار پر شکنجہ، نئے قانون کے تحت رپورٹنگ لازمی قرار

اسلام آباد (بیورو رپورٹ)وفاقی حکومت نے آن لائن کاروبار کے ذریعے ہونے والی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں نیا سیکشن 165C شامل کر دیا ہے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔نئے قانون کے تحت ملک بھر میں کام کرنے والی آن لائن مارکیٹ پلیسز، ڈیجیٹل ادائیگی فراہم کرنے والے ادارے، اور کوریئر سروسز پر لازم ہوگا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر کاروبار کرنے والے تمام فروشوں کی تفصیلات ماہانہ یا سہ ماہی بنیادوں پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فراہم کریں۔ایف بی آر حکام کے مطابق آن لائن مارکیٹ پلیسز ہر ماہ ایسی تفصیلات جمع کروائیں گی جن میں فروش کا نام، پتہ، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس رجسٹریشن نمبر، کل فروخت اور بینک میں منتقل کی گئی رقم شامل ہوگی۔ دوسری جانب ادائیگی کے ادارے اور کورئیر کمپنیاں ہر سہ ماہی پر ٹرانزیکشن کی مکمل تفصیل فراہم کریں گی، جن میں ہر فروش کا شناختی نمبر (این ٹی این یا سی این آئی سی)، تاریخ، انوائس نمبر، خرید و فروخت کی مالیت اور کٹوتی شدہ ٹیکس شامل ہوگا۔ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ نیا سیکشن 165C مخصوص شرائط میں سیکشن 165 پر فوقیت رکھتا ہے، تاہم رپورٹنگ کی آخری تاریخ، گوشواروں سے مطابقت اور معلومات طلب کرنے کے اختیارات بدستور برقرار رہیں گے۔اس قانون کا مقصد ڈیجیٹل معیشت میں شفافیت لانا، غیر رجسٹرڈ اور ٹیکس نہ دینے والے آن لائن کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لانا، اور روایتی و آن لائن کاروبار کے درمیان مساوی مواقع فراہم کرنا ہے۔ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم دیرینہ ضرورت تھا، تاہم آن لائن پلیٹ فارمز کو معلومات جمع کرنے اور رپورٹنگ کے عمل میں انتظامی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بعض فروش رازداری کے خدشات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ایف بی آر حکام نے واضح کیا ہے کہ ڈیجیٹل معیشت سے متعلق تمام سرگرمیوں کو دستاویزی شکل دینا وقت کی ضرورت ہے، اور یہ اقدام ملکی ریونیو میں اضافے کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔




