سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ،میسرزنیسلے پاکستان ،آئی سی آئی سمیت دیگردرآمدکنندگان سے اربوں روپے کی وصولی کے احکامات

اسلام آباد(کسٹم بلیٹن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے اربوں روپے کے ڈیوٹی وٹیکسزکی وصولی کے احکامات جاری کردیئے ہیں ۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں احکامات جاری کئے ہیں کہ کسٹمز حکام کے پاس یہ مکمل اختیار ہے کہ وہ درآمدی سامان پر کلیئرنس کے بعد بھی سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کریں اگردرآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے وقت استثنیٰ غلط دیا گیا ہو۔سپریم کورٹ آف پاکستان کا یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا جس میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس شکیل احمد شامل تھے۔کیس میںمیسرزنیسلے پاکستان لمیٹڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)،میسرزہیسکول پیٹرولیم، میسرزاٹک پیٹرولیم لمیٹڈ،میسرزآئی سی آئی پاکستان لمیٹڈ، میسرال آمنہ، میسرزجنرل فوڈ کارپوریشن، میسرزپرائم فوڈ،میسرزشیرازی ٹریڈنگ کمپنی،میسرزمیروکون انجینئرنگ، میسرزاوٹی اوپاکستان لمیٹڈ،میسرزگیس اینڈآئل پاکستان لمیٹڈ،،میسرزایس ایم فوڈمیکر،میسرزسلورلیک فوڈلمیٹڈ،میسرزعثمان ٹریڈلنکرز، میسرز اینگروکارپوریشن،میسرزحارث ٹریڈنگ، میسرزلاہورکلر،میسرزنبیل برادرز،میسرزحاجی انٹرپرائزز، ،میسرزالخیرکارپوریشن فریق تھے۔ سندھ ہائی کورٹ نے پہلے کہا تھا کہ کلیئرنس کے بعد کسٹمز حکام ٹیکس وصول نہیں کر سکتے اور یہ اختیار صرف ان لینڈ ریونیو کے پاس ہے، تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ درآمد کے وقت وصول کیے جانے والے محصولات ایک ہی مالی لین دین کا حصہ ہیں جس میں کسٹمز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس شامل ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہاگیاہے کہ پارلیمنٹ نے مختلف ادوارمیں فنانس ایکٹس (2012، 2014، 2015 اور 2024) کے ذریعے یہ وضاحت کی ہے کہ کسٹمز حکام کو ریکوری کا حق حاصل ہے۔ کسٹمز ایکٹ 1969 کی سیکشن 32 اور179کے تحت کسٹمز حکام کو یہ اختیار ہے کہ وہ پانچ سال کی مدت کے اندر غلطی سے نہ لی گئی یا کم وصول کی گئی ڈیوٹی اور ٹیکسز کی ریکوری کریں۔عدالت نے میسرزنیسلے پاکستان سمیت دیگرکے خلاف کسٹمز حکام کے جاری کردہ شوکاز نوٹسز کو بحال کر دیا ہے۔ ان نوٹسز میں الزام ہے کہ مذکورہ درآمدکنندگان کو کلیئرنس کے وقت بعض استثنادیے گئے جو بعد میں غیر قانونی ثابت ہوئے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے کانقصان پہنچا۔فیصلے کے مطابق مذکورہ تمام درآمدکنندگان کوان نوٹسز کا قانونی طور پر جواب دینا ہوگا اور کسٹمز حکام کو حق حاصل ہے کہ وہ واجبات کی مکمل ریکوری کریں۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی واضح کیا کہ یہ ترامیم محض طریقہ کار سے متعلق ہیں اور ان کا اطلاق ماضی پر بھی ہوگا، لہٰذا درآمد کنندگان کے خلاف زیر التواءکارروائی بدستور جاری رہے گی۔ اس فیصلے کے بعد کسٹمز حکام کو یہ قانونی سہولت میسر آ گئی ہے کہ وہ نہ صرف نیسلے پاکستان بلکہ دیگر کمپنیوں کے خلاف بھی کلیئرنس کے بعد کی جانے والی ٹیکس ریکوری کو قانون کے مطابق یقینی بنائیں۔




